Wednesday, June 3, 2009

SMILE : مسکراہٹ

مسکرانا ایک فطری امر ہے۔ قدرت نے انسان کو مسکان عطا کرکے ایک بڑے عطیہ سے نوازا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ قدرت نے جو بھی چیزیں عطا کی ہیں وہ لا جواب ہیں اور بے مثال ہیں۔ان کا کوئی ثانی اور نظیر نہیں ہے۔مسکراہٹ بھی انہیں عظیم نوازشوں میں سے ایک ہے۔مسکراہٹ سے معلوم ہوتا ہیکہ آدمی خوش ہے لیکن کبھی کبھی انسان غموں کے سیلاب میں بھی مسکراہٹ کی نیّا کھیتے ہوئے نظر آتا ہے۔وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہوتاہے مگر اپنی مسکراہٹوں کے ذریعہ لوگوں سے اپنے آپ کو خوش و خرم ظاہرکرنا چاہتا ہے۔بعض لوگ اس میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور کچھ لوگوں کی چوری پکڑی جاتی ہے۔مسکراہٹ اپنے اندر بہت معانی رکھتی ہے۔ موقع و محل کے لحاظ سے اس کے محتلف معنی اخذ کئے جا سکتے ہیں۔ مثلاً کسی سوال کے جواب میں مسکراہٹ کا اظہار کیا جائے تو عموماً اس سے رضا مندی ظاہر ہوتی ہے۔ ایک انسان اپنی مسکراہٹ کے ذریعہ لوگوں کومتوجہ بھی کرسکتا ہے اور کبھی اس کی مسکان مخاطب کے لئے سم قاتل کی حیثیت رکھتی ہے۔ جو شخص اکثر مسکراتا رہتاہے لوگوں سے مسکراکر مخاطب ہوتا ہے، لوگ بھی اس سے جلد متاثر ہوتے ہیں، بہت جلد اس سے مانوس ہو جاتے ہیں اور اس شخص سے ہنسی خوشی ملتے ہیں۔ وہ شخص اپنی مسکراہٹ کے ذریعہ کافی لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے لیکن اس شخص کی دوسری عادتوں پر مبنی ہے کہ لوگ کب تک اس کا گرویدہ رہیں گے۔ جیسے ایک مالی پودا لگاتا ہے اور اس میں کامیاب بھی ہوتا ہے لیکن اگر اس کی دیکھ بھال نہ کرے تو وہ پودا سوکھ جاتاہے۔فرض کیجئے اگر مسکراہٹ نہ ہوتی تو کیا ہوتا؟؟؟؟؟ ہر طرف اداسیاں ہوتی، لوگ اترے اترے چہروں کے ساتھ نظر آتے، ان پر کوئی رونق نہیں ہوتی، پوری دنیا کا منظرعجیب سا ہوتا، جیسے کسی میت کے ارد گرد موجود لوگوں کی حالت ہوتی ہے۔سکون و سنّاٹا طاری ہوتا۔ لوگ باتیں بھی کرتے تو اس میں روکھا پن ہوتا، روکھی روکھی زندگی ہوتی۔ مگر یہ فضل الٰہی ہے کہ ہم کو اس نے مسکرانا سکھایا، مسکراہٹ جیسی عظیم شئی سے نوازا۔ اسی مسکراہٹ نے ہماری زندگی میں میٹھے میٹھے رس گھولے اور لوگوں کو ہشاش بشاش بنایا۔ اسی مسکراہٹ نے ہمارے چہروں پر رونق عطاکی۔۔۔