Monday, April 18, 2011

آن لائن اردو صحافت


اکیسویں صدی یعنی سائنس و ٹیکنالوجی کی صدی، اس دور میں دنیا اتنی سمٹ گئی ہے کہ ایک کیفے کے مانند معلوم ہوتی ہے اور اس کی وجہ ہے انٹرنیٹ کی آمد..... جو لوگوں کو ایک زنجیر میں باندھ کر ایک دوسرے سے رابطہ رکھنے کی سہولت عطا کرتا ہے۔ انٹرنیٹ سے
connect
ہونا دریا کو کوزے میں بند کرنا ہے ۔ انٹرنیٹ کے کیا فوائد ہیں اور کیا نقصانات ،ہر تعلیم یافتہ شخص اس سے بخوبی واقف ہے۔اپنے مافی الضمیرکو دوسروں تک کسی بھی شکل میں پہنچانے کے ذرائع انسانی زندگی کے جزء لا ینفک ہیں۔ اس جہانِ آب و گل کی ابتداء ہی سے انسان اپنے احساسات و خیالات کو مختلف شکلوں میں دوسروں تک پہنچاتا رہاہے۔ ہر دور میں انسانی ذہنوں نے مختلف قسم کے ذرائع ابلاغ ایجاد کیے ہیں۔پہلے اخبارات پھر ریڈیو اور ٹیلی ویژن نے صحافت کو ترقی کی راہ پر بہت آگے پہنچادیا اوراب انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے وجود میں آنے کے بعد سے حالیہ دہائی میں صحافت کی دنیا میں انقلاب آیا اور آن لائن صحافت کا آغاز ہوا۔

انٹرنیٹ بھی میڈیا کا ایک حصہ ہے لہذا میڈیا پر بھی اس کے اثرات پڑے ہیں اور آن لائن صحافت یا آن لائن
جرنلزم کا دائرہ بھی کافی وسیع ہو ا ہے۔آج دنیا بھر میں بے شمار آن لائن اخبارات ورسائل ہماری معلومات میں اضافہ کے لئے موجود ہیں۔اور ایک اہم بات یہ ہے کہ آن لائن اخبارات و رسائل اپنی سوچ اور اپنے نقطہ نظر کے حوالے سے کافی وسیع القلب اور وسیع النظر ثابت ہوئے ہیں۔پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی تنگ نظری آن لائن جرنلزم میں کم نظر آتی ہے۔جو لوگ اس شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں ان کی سوچ کافی کھلی ہوئی ہے اور وہ کافی لبرل ہیں۔اس کے علاوہ اس میں موضوعات کا تنوع بھی ہے اور مخالف نقطہ نظر کے لئے بہت حد تک گنجائش بھی ہے۔اگر کسی مضمون پر کسی کی مخالفانہ رائے آتی ہے تو اسے بھی مناسب انداز میں جگہ دی جاتی ہے۔

انٹرنیٹ جاننے اور اس پر کام کرنے کے لئے اب انگریزی کا جاننا ضروری نہیں رہ گیا ہے بلکہ اب کئی ہندوستانی زبانیں بھی انٹرنیٹ پر آگئی ہیں اور وہ لوگ بھی جو چند سال قبل انٹرنیٹ سے گھبراتے تھے، اب اس پر کام کرنے لگے ہیں۔ وہ ای پیپرس پڑھ رہے ہیں، ای میل بھیج اور وصول رہے ہیں، بلاگ لکھ رہے ہیں اور اپنی زبانوں میں ویب سائٹ لانچ کر رہے ہیں۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دو امریکی کمپنیوں مائکرو سافٹ اور گوگل نے اسے ممکن کر دکھایا ہے۔ایک دہائی قبل تک انٹرنیٹ پر ہندوستانی زبانوں کے استعمال میں بہت دشواریاں تھیں۔ فونٹس اور ’’کی بورڈ‘‘ یکساں نہیں تھے۔جس کی وجہ سے کسی بھی ہندوستانی زبان کو پڑھنا آسان نہیں تھا۔لیکن ہندی اور اردو کے لئے یونی کورڈ سپورٹ کی ایجاد نے سب کچھ بدل دیا ہے اور اب یہ سارا مرحلہ بہت آسان ہو گیا ہے۔
انٹرنیٹ پر اردو کے سلسلے میں بھی بہت کچھ کام ہوا ہے اور اس بارے میں اہم رول اردو لائف ڈاٹ کام نے ادا کیا ہے۔اس ادارے کا عزم اردو کو دنیا کی دیگر زبانوں کے مقابلے پر لانا ہے۔شروع میں اس پر صرف اردو کارڈ اور فیکس کی سہولیات میسر تھیں۔لیکن بعد میں اس کا دائرہ بڑھایا گیا اور اور سب سے پہلے اردو کا ایک پلگ ان ڈیولپ کیا گیا۔جس کے ذریعے ٹرو ٹائپ اردو فونٹس کو ویب سائٹ پر متعارف کرایا گیا۔بعد میں اس میں محفل مشاعرہ اور دوسری بہت سی ادبی چیزیں شامل کی گئیں۔اردو فونٹس کی تیاری ایک صبر آزما اور دشوار گزار مرحلہ تھامگر اردو لائف نے اس میں بھی کامیابی حاصل کر لی۔

آج ویب پر صفحات دیکھنے والوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ہندی وکی پیڈیا کی مقبولیت بڑھی ہے۔ اس کا آغاز جولائی 2003میں ہوا تھااور اب تک اس میں 36ہزار سے زائد مضامین ہو چکے ہیں۔جبکہ اردو وکی پیڈیا کا آغاز جنوری 2004میں ہوا اور اس میں تقریباً بارہ ہزار مضامین موجود ہیں۔کوئی بھی ایسا شخص جو انگریزی نہیں جانتا ہے،اردو وکی پیڈیا سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔اس کے لئے
http://ur.wikipedia.org/
پر جا کرمضامین تلاش کرکے ان سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔انگریزی سے ناواقف افراد کے لئے جدید معلومات حاصل کرنے کا یہ ایک عمدہ ذریعہ ہے۔اس پر عربی اور فارسی زبانوں میں بھی سہولیات موجود ہیں۔

آن لائن اردو صحافت کی بات کی جائے تو یہ اردو صحافت بھی انٹرنیٹ پر دیگر زبانوں کے بالمقابل کھڑی نظر آتی ہے۔ اردو زبان میں بھی بے شمار اخبارات و رسائل موجود ہیں جن سے کسی بھی وقت استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ ان میں تو بیشتر وہ اخبارات اور رسائل ہیں جو پرنٹ میڈیا میں شائع ہوتے ہیں جیسے راشٹریہ سہارا، منصف، سیاست، اردوٹائمز، صحافت ، دی سنڈے انڈین وغیرہ۔ لیکن ان کے علاوہ بھی ایک کثیر تعداد اخبارات و رسائل کی انٹر نیٹ پر موجود ہے جواردومیں آن لائن صحافت کی ذمہ داری نبھارہے ہیں۔اسی طرح ایسے کئی ریڈیو اسٹیشن اور نیوز چینل ہیں جو اردو میں خبریں نشر کرتے ہیں۔ ان کی سائٹس اردو زبان میں بھی ہوتی ہیں ۔ مثلاً بی بی سی، وائس آف امریکہ، ریڈیو جرمنی وغیرہ۔ ان کی سائٹس پر اردو زبان میں خبریں ، کالم، مضامین، فیچراور تحقیقی مضامین بھی ہوتے ہیں۔ ان سائٹس کی دنیا ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی دنیا سے یکسر مختلف ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی ایسی سوشل نیٹ ورک سائٹس ہیں جن پر صحافت کی جھلک نظر آتی ہے اور ان پر اردو زبان میں بھی بہت کچھ لکھا جارہاہے مثلاً فیس بک، آرکُٹ، ٹویٹر، ہائی فائیو وغیرہ۔

اسی طرح بلاگ نویسی نے بھی صحافت کی دنیا میں اپنا ایک الگ مقام بنا لیا ہے۔ ایک طرح سے بلاگ، ویب سائٹ کا ہی حصہ ہوتا ہے جس پر کسی فرد کی جانب سے پابندی کے ساتھ خیالات، احساسات، واقعات وغیرہ متن یا متن کے ساتھ ساتھ سمعی و بصری صورتوں میں پیش کیا جاتا ہے ۔ بلاگ نویسی کے میدان پر اگر طائرانہ نظر دوڑائی جائے تو مختلف قسم کے بلاگ نظر آئیں گے مثلاً ذاتی بلاگ جس میں ایک فرد اپنے خیالات اور اپنے تبصرے نیز دیگر چیزیں نیٹ صارفین کے سامنے پیش کرتا ہے گرچہ اس کے بلاگ کو پڑھنے والے خال خال ہی ہوں لیکن وہ ایک ذاتی ڈائری کی طرح خامہ فرسائی کرتا رہتا ہے۔تجارتی مقصد کے تحت بھی بلاگ لکھے جاتے ہیں جس کے ذریعے ایک کمپنی اپنے پروڈکٹ کی مارکٹنگ اور
Branding
کرتی ہے اوراپنے صارفین ودیگر عوام سے تعلقات استوار رکھنا چاہتی ہے۔ اسی طرح بلاگ موضوعاتی بھی ہوتے ہیں جیسے مذہبی، سیاسی، تعلیمی بلاگ، فیشن بلاگ، میوزک بلاگ وغیرہ وغیرہ۔ بلاگ نویسی کی یہ خاصیت ہے کہ کوئی بھی شخص کسی بھی موضوع کے تحت بلاگ نویسی کرسکتا ہے اور الگ الگ موضوعات پر الگ الگ بلاگ پیش کرسکتا ہے۔اردو زبان کے حوالے سے اگر بلاگ نویسی کا جائزہ لیا جائے تو اردوزبان میں اور اردوزبان کے تعلق سے بھی سیکڑوں بلاگ اپنی جانب متوجہ کرتے نظر آئیں گے۔بعض بلاگ تو ایسے ہیں جو اردو زبان و ادب سے متعلق ہیں مگر وہ انگریزی زبان میں ہیں یااردو زبان میں انگریزی حروف اور انگریزی رسم الخط میں ہیں۔ دیگر زبانوں کی طرح اردو زبان نے بھی انٹر نیٹ کی دنیا میں اپنی جگہ اور شناخت قائم کرلی ہے اور بتدریج اس کا دائرہ مزید بڑھتا جا رہا ہے۔اور اردو رسم الخط میں اپنے ہاتھ پیر پھیلا رہی ہے ۔ لہٰذا بلاگ نویسی میں بھی انگریزی حروف اور رسم الخط میں اردو زبان کے ساتھ ساتھ اردو رسم الخط میں بھی بلاگ لکھے جا رہے ہیں۔اردو زبان میں بلاگ لکھنے کے لیے یونی کوڈ فونٹ کی مدد لی جاتی ہے جو ہر کمپیوٹر پر آسانی سے دستیاب ہوتا ہے اور ہر جگہ
accessable
ہوتاہے۔ اردوزبان میں ایسے بہت سارے برقی اخبار اور سائل و جرائد ہیں جن کی ویب سائٹس پر اردو زبان میں بلاگ پڑھے اور لکھے جا سکتے ہیں۔واضح رہے کہ اردو زبان میں بلاگ لکھنے کے لیے ویب سائٹ کا اردو زبان میں ہونا ضروری نہیں ہے۔ کسی بھی زبان میں موجود ویب سائٹ پر اگر بلاگ لکھنے کی سہولت مہیا ہے تو اس ویب سائٹ پر اردوزبان میں یونیکوڈ فونٹ کا استعمال کرکے بلاگ لکھے جاسکتے ہیں۔شرط یہ ہے کہ صارف کے کمپیوٹر میں اردو کی بورڈ موجود ہو جو
Language & Date Setting Tool
کے ذریعے
Instal
کیا جا سکتا ہے۔

آن لائن اردو صحافت کے حوالے سے کچھ سائٹس کا ذیل میں ذکر کیا جارہا ہے۔
بی بی سی اردو
http://www.bbc.co.uk/urdu
وائس آف امریکہ
http://www.voanews.com/urdu
ریڈیو جرمنی
http://www.dw-world.de/dw/0,,659,00.html
راشٹریہ سہارا
http://urdusahara.net
اردو ٹائمز
http://urdutimes.in
اورنگ آباد ڈائمز
http://www.aurangabadtimes.net
اعتماد
http://www.etemaaddaily.com
آفتاب
http://www.dailyaftab.com
انقلاب
http://www.inquilab.com
گواہ (ہفت روزہ)
http://www.gawahweekly.com
جدید مرکز
http://www.jadeedmarkaz.net
جدید خبر
http://www.jadidkhabar.com
ملاپ
http://www.milap.com
منصف
http://www.munsifdaily.com
صحافت
http://www.sahafat.in
سیاست
http://www.siasatepaper.com
اردو نیٹ
http://www.urdunet.in
آگ
http://www.dailyaag.com
القمر آن لائن
http://alqamar.info
ورلڈ نیوز
http://urdu.wn.com
آن لائن اردو انٹر نیشنل (ماہنامہ)
http://www.onlineurdu.com
نوائے ٹوکیو
http://www.nawaetokyo.com
شعرو سخن
http://www.sherosokhan.com
اردو ہمعصر
http://www.urduhamasr.dk
جدید ادب
http://jadeedadab.com
نوائے وقت
http://www.nawaiwaqt.com.pk
اوصاف
http://www.nawaiwaqt.com.pk
پھول( ماہنامہ)
http://www.nawaiwaqt.com.pk

*****


سلمان فیصل
رابطہ
sfaisal11@gmail.com
9891681759